۵ آذر ۱۴۰۳ |۲۳ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 25, 2024
استاد داود زارع

حوزہ/ شکر مقابل میں کفر کے ہے، روایت میں کفرکے ٨معنیٰ بیان ہوئے ہیں، کافر یعنی حقیقت کوپنہان کرنا۔۔جیسے کہ زمین میں بیج ڈال کر  دانے کو چھپا دیتے ہیں،لیکن شکر حقیقت کے آشکار کا نام ہے۔     

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،مدرسہ حجتیہ قم،ایران میں متن صحیفہ سجادیہ کاپروگرام رکھاگیا،سرزمین قم المقدسہ ایران کے برجستہ استاد حجۃ الاسلام والمسلمین داود زارع نے اپنے اس درس میں کہا کہ شکر کے سلسلے سے دلیل نقلی نہ ہو پھربھی دلیل عقلی اسکے ثبوت کے لئے کافی ہے،(یادرکھنے کی بات ہے محبت جس سے ہوجاتی ہے اسکاشکریہ اداکرنے کے لئے دل کہتاہے)۔۔۔۔ امام سیدالساجدین نے فرمایا! صحیفہ سجادیہ میں جو٣٧ویں دعا شکرسے مخصوص ہے یہ دراصل بندے کے لئے شکرنہیں بلکہ مقام اعتراف ہے۔

انہوں نے کہا کہ نے شکر مقابل میں کفر کے ہے، روایت میں کفرکے ٨معنیٰ بیان ہوئے ہیں، کافر یعنی حقیقت کوپنہان کرنا۔۔جیسے کہ زمین میں بیج ڈال کر دانے کو چھپا دیتے ہیں،لیکن شکر حقیقت کے آشکار کا نام ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ شکر میں اولین چیز نعمت شناسی ہے،بعض لوگ جو شکر ادا نہیں کرتے ہیں اسکی وجہ یہ بھی ہے کہ وہ نعمت کو شمار نہیں کرتے۔

استاد حجۃ الاسلام والمسلمین داود زارع نے نعمت کی قسموں کی توضیح دیتے ہوئے کہا کہ نعمت یا معنوی ہے یامادی،یاظاہری یاباطنی۔ نعمت معنوی،امامت،خداشناسی جوکمال زندگی ہے جسکے بارنمیں رسول اسلام (ص) فرماتے ہیں خدایاتجھے کیسے پہچواوں؟ جواب آیا اے محمدص میری نعمت سبھوں پربیان کرو واضح ہوجائیگا،امامت ایک بڑی نعمت پیروان ولایت کے لئے ہے،کسی نے امام سے آکے کہامیں بہت فقیرہوں،امام نے فرمایا!میری محبت تیرے دلمیں ہے یانہیں،آیامیری محبت کوسونے اورچاندی سے بیچ سکتے ہو؟نہیں مولیٰ ایسا نہیں کرسکتے،مولیٰ نے فرمایاپس تم فقیرکہاں ہوتم بڑے ہی مالدار ہو،

نعمت کے تین مرحلے ہیں۔۔۔(١) نعمت شناسی(٢) منعم شناسی(٣) شکرگزاری۔ شکر کےتین مرحلے ہیں(١) قلب(٢)لسان(٣) عمل۔۔ یہ مراحل تھےمگرمراتب بھی عجب قیامت کے ہیں کہ بالاترین مراتب یہ ہیں کہ ہم شکرکرہی نہیں سکتے۔

اس شکر کا کیاکہنا ہمارے چھٹے امام صادق فرماتے ہیں کہ جیسے ہی کوئی چیزگم ہوئی فرمایا!اگرمل جائے توبہت ہی زیادہ شکراداکروں گا،گمشدہ چیزمل گئی ،لوگ سمجھے نہ معلوم امام کون سا عمل انجام دینگےامام نےفورا،الحمدللہ کہناشروع کیا لوگوں میں شورمچایہ ہے شکر یہ ہے شکر۔۔۔۔۔۔۔یقینا دعائیں مومن کااسلحہ ہے نوجوانوں اورجوانوں سے گزارشہے ضروربالضروران امورمذکورہ پراہمیت دیں، ٩ذی الحجہ قریب ہے روز دعائے سے قبل شب عرفہ میں فکراوراس دعامیںمطالعہ ضروری ہے،امام نے اس دعامیں ہرنعمت کوگنواتے ہوئے آخرمیں فرماتے ہیں،میں اس نعمت کاشکریہ ادانہیں کرسکتا۔۔۔۔اللہ اکبر،اللہ اکبر،اللہ کبر پھرترجمہ متن صحیفہ سجادیہ کوآپ نے پیش کیا،یہ دھیان میں رہے کہ یہ ترجمہ صحیفہ سجادیہ کے ٣٧ویں دعاکاترجمہ شکرعنوان سے پیش کیاجارہاہے۔

امام سجاد نے فرمایا! ہم اعترف کرتے ہیں کہ اگرشکر خداوندی بھی بجالاناچاہیں توبجانہیں لاسکتے کیونکہ شکرجیسے ہی اداکرناچاہتے ہیں توخدایک دوسری نعمت کوعطاکردیتاہے کہ ایک نیاشکر سامنے آجاتاہے،بندہ جتنابھی خداکی اطاعت میں مصروف ومشغول رہے پھربھی اسکی اطاعت کم کرپاتاہے کیونکہ جوخداکے شایان شان ہے وہ اداہی نہیں ہوسکتا،اسی سبب سب سے زیادہ شکرکرنے والے اوراطاعت گزارشکرخداوندی اوراطاعت خداوندی کرنے سے قاصر اورعاجزہیں،کوئی اس بات کی لیاقت نہیں رکھتاہے کہ اے خداتیری رضایت حاصل کرسکے اورعفواوربخشش کامستحق ہوسکے،لہذا خداوند عالم توجسے بھی بخشتاہے تواسے اپنے احسان سے بخشتاہے اور جس سے بھی راضی اورخوشنودرہتاہے وہ اپنے لطف وکرم سے،خدایاتوہم سےشکرقلیل کوبڑے ہی آسانی سے قبول کرلیتاہے اوراس قلیل عبادت اوراطاعت پرایسی بڑی جزا دیتاہے جیسے کہ ہم توانیاں اوراختیا رکھتے ہیں کہ گویاہم اس کام کوانجام دے سکتے ہیں،اورتوایسی جزادیتاہے جیسے کہ اس فعل کامسبب تونہیں[خلاصہ یہ ہے کہ ہم مجبورہیں خداکی عبادت اوراسکاشکریہ اداکرنے کے لئے اور ہم جوشکریہ اداکرتے ہیں اوراطاعت گزاربنتے ہیں تواسکی نعمت کے مقابلے میں اتناکم ہے جسکی کوئی گنتی ہی نہیں ہے]اوریہ بھی طے ہے بلکہ خدواندا توہمارے اختیارپرمالک تھا اس پہلے کہ تیرے بندے اپنے اختیارپرمالکرہیں،اورکیاکہناتیرا کہ تونے اس پہلے کہ بندے تیری عبادت شروع کریں تونے اس پہلے انکی اطاعت کاثواب اورجزامشخص کردیا،کیونکہ تیری سنت میں انعام اورتیری عادت میں احسان اورتیری راہ میں بخشش پائی جاتی ہے۔

تبصرہ ارسال

You are replying to: .